جونا گڑھ کے مسئلہ کو قومی اور بین الاقوامی طور پر اٹھانے کیلئے جد و جہد کا اعلان

نظامی ویلفئیر فانڈیشن کے وفد کی ڈاکٹر محبوب حسن نظامی کے ہمراہ جونا گڑھ اسٹیٹ کے نواب محمد جہانگیر خان جی سے ملاقات، حکومت پاکستان کی طرف سے نئے نقشے میں جونا گڑھ کو شامل کرنے پر اظہار تشکر اور جونا گڑھ کے مسئلے کو قومی اور بین الاقوامی فورم پر موثر طور پر بلند کرنے کے لیے متحدہ کوششیں کرنے پر اتفاق، اس موقع پر جونا گڑھ کے نواب ہزہائی نس محمد جہانگیر خان جی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جونا گڑھ برصغیر کے 567 ریاستوں میں سے چھٹی ساتوں مالدار ریاست تھی، جہاں نہ عوام پر کوئی ٹیکس تھا اور نہ ہی وہاں کوئی بیروزگار، انہوں نے تاریخ کے جھروکوں سے روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ ان کے دادا نے قیام پاکستان کے اعلان کے ساتھ قائداعظم سے ملاقات کرکے جونا گڑھ کو پاکستان میں شامل کرنے کا اعلان کر دیا تھا لیکن بھارت نے جابرانہ طور پر ستمبر 1947 میں جونا گڑھ پر فوج کشی کرتے ہوئے وہاں قبضہ کر لیا، اس وقت نواب آف جونا گڑھ قائد اعظم سے ملاقات کے لئے کراچی آئے ہوئے تھے، انہیں اس جاں کن سانحہ کا پتہ چلا تو قائداعظم نے انہیں واپس جانے نہیں دیا- انہوں نے کہا کہ جونا گڑھ کے مسئلہ کو روشناس کرانے کے لئے پاکستان اور دنیا بھر میں جاتے ہیں اور اس مسئلہ کی اہمیت کا احساس دلاتے ہیں، انہوں نے حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ نئے نقشے میں جونا گڑھ کی نشاندہی کے بعد نوجوان نسل کو بھی اس اہم مسئلہ پر جدوجہد میں شامل کرنے میں مدد ملے گی، ڈاکٹر محبوب نظامی نے کہا کہ ہم اپنی پوری ٹیم کے ساتھ جونا گڑھ کے معاملے کو ہر اس پلیٹ فارم سے اٹھائیںگے جس سے دنیا اور اقوام متحدہ کو اس مسئلے کے حل کے لئے سنجیدہ ہونا پڑے گا لیکن اس کے لئے پہلے ہمیں خود سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے، جونا گڑھ لائرز فیڈریشن کے چئیرمین فیروز محمد صدیقی ایڈوکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جونا گڑھ 16 بندرگاہوں پر مشتمل ایک ایسی ریاست ہے جس کے پاکستان پر بہت احسان ہیں، نواب آف جونا گڑھ نے پر معاملے میں پاکستان کا مالی، اخلاقی اور سیاسی ساتھ دیا اب پاکستان کے حکمرانوں کا فرض ہے کہ وہ جونا گڑھ کے معاملے کو مسئلہ کشمیر کی طرز پر اہمیت دے اور عالمی عدالت انصاف میں بھارت کے اس جابرانہ تسلط کے خلاف کیس دائر کرے اور والی جونا گڑھ کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے فیصلہ کے مطابق اسے پاکستان کا حصہ بنائے- ہیومن رائٹس میڈیا نیٹ ورک کے چیئرمین ندیم احمد جمال ایڈوکیٹ نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جونا گڑھ پاکستان کا ورثہ ہے اور جونا گڑھ کے مسئلے کو ٹالک آف دی ٹان بنانے کی ضرورت ہے- آج کل سوشل میڈیا کا دور ہے ہمیں مل کر سب سے پہلے جونا گڑھ کے مسئلے کو ملکی سطح پر اتنا بام عروج تک پہنچا دینا چاہیے کہ نوجوان نسل کو پتہ چلے کہ کشمیر کی طرح جونا گڑھ بھی پاکستان سے چھینا گیا ٹکڑا ہے اور اب صرف کشمیر کے لئے ہی آواز بلند نہیں کرنی بلکہ جونا گڑھ کو بھی برابر کا درجہ دے کر اس کی آزادی کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانا ہوگا- ندیم احمد جمال ایڈوکیٹ نے کہا کہ میں ہیومن رائٹس میڈیا نیٹ ورک کو جونا گڑھ کی آزادی اور جدوجہد کو وقف کرنے کا اعلان کرتا ہوں- تقریب میں دیگر این جی اوز کے نمائندوں نے بھی جونا گڑھ کے معاملے پر اپنی آرا کا اظہار کیا اور بعدازاں سب شرکا نے متفقہ طور پر جونا گڑھ کے مسئلے کو ابتدائی طور پر موثر انداز میں قومی اور بین الاقوامی سطح پر اٹھانے کے لئے جدوجہد پر اتفاق کیا جس پر جلد متفقہ حکمت عملی طے کرنے کے لئے اجلاس بلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا-