یکم مئی یوم مزدور

دنیا بھر کی طرح ملک بھر میں بھی شکاگو میں مزدوروں کی شاندار جہدوجہد اور قربانیوں کو خراج تحسین پیشن کرنے کیلئے (یکم مئی) یوم مزدور منایا گیا اور ملک بھر میں عام تعطیل ہے۔ دن کی مناسبت سے ملک بھر میں حکومتی ایس او پیز پر عملدرآمد کرتے ہوئے سیمینار منعقد ہورہے ہیں۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہم مزدوروں اور محنت کشوں کی جدو جہد کو سلام پیش کرتے ہیں، حکومت خصوصی طور پر مزدور کی فلاح و بہبود اور تحفظ کے لئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔
یکم مئی مزدوروں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے، یکم مئی (یوم مئی) کا آغاز 1886ء میں محنت کشوں کی طرف سے 8 گھنٹے ڈیوٹی کے اوقات کار کے مطالبے سے ہوا، 1886کوامریکی شہر شکاگو میں اپنے حقوق کیلئے جمع ہوئے مزدوروں پرپولیس نے گولی چلا دی تھی۔
اس واقعے کا مقدمہ 21 جون 1886 کو کریمنل کورٹ میں چلا۔ دفاع میں کسی کو صفائی پیش کرنے کی اجازت نہیں تھی۔
اٹارنی جنرل نے عدالت سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ معاشرے کو بچانے کے لیے ان مزدوروں کو سزا دی جائے جس پر19 اگست کو پانچ مزدور رہنماؤں کو سزائے موت سنائی گئی، جبکہ دیگر کو 15 سال قید، سنائی گئی ایک مزدور لیڈر نے قید میں خودکشی کر لی تھی 11 نومبر 1887 کو مزدور رہنماؤں اینجل، اسپائز، پارسنز اور فشر کو پھانسی دے دی گئی، ان میں سے صرف دو افراد امریکی شہری تھے باقی انگلینڈ، آئرلینڈ اور جرمنی کے شہری تھے۔ ان رہنماؤں کے جنازے میں 6 لاکھ لوگوں نے شرکت کی۔1889میں پیرس میں ’انقلاب فرانس‘ کی صد سالہ یادگاری تقریب کے موقعے پر ریمونڈ لیونگ نے یہ تجویز رکھی کہ 1890 میں شکاگو کے مزدوروں کی برسی کے موقعے پر عالمی طور پر احتجاج کیا جائے۔
یوم مئی عالمی طور پر منانے کے لیے اس تجویز کو با قاعدہ طور پر 1891 میں تسلیم کر لیا گیا۔ اب دنیا بھر میں قانونی طور پر 8 گھنٹے کی ڈیوٹی کو تسلیم کر لیا گیا ہے۔ اور یکم مئی کو پاکستان سمیت دنیا کے کچھ ممالک میں لیبر ڈے منایا جاتا ہیجن میں پاکستان، ارجنٹائن، بولیویا، برازیل، بحرین، بنگلہ دیش سمیت کمبوڈیا اور چین شامل ہیں، جبکہ امریکا کی مختلف ریاستوں میں اکتوبر کے پہلے ہفتے میں کسی ایک روز منایا جاتا ہے، اسی طرح بہاماس میں لیبر ڈے 7 جون کو چھٹی کی جاتی ہے، آسٹریلیا،نیدر لینڈز نیوزی لینڈ اور کینیڈا میں یہ دن ستمبر کے پہلے سوموار کو منایا جاتا ہے، انگلینڈ میں یوم مئی کی چھٹی ہوتی ہے لیکن بینک بند نہیں ہوتے،کمیونسٹ ممالک میں یوم مئی کو فوجی پریڈز کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔
بوجھ کندھوں سے کم کرو صاحب
فقط دن منانے سے کچھ نہیں ہوتا
یہ دن 1886میں شکاگو کے مقام پر مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہونے والے احتجاج کا نتیجہ ہے، اس موقع پر نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں مختلف تقریبات، سیمینارز کانفرنسز اور ریلیاں منعقد ہوتی ہیں۔یوم مئی کا آغاز 1886ء میں محنت کشوں کی طرف سے آٹھ گھنٹے کے اوقات کار کے مطالبے سے ہوا جس میں ٹریڈ یونینز اور مزدور تنظیمیں، اور دیگر سوشلسٹک اداروں نے کارخانوں میں ہر دن آٹھ گھنٹے کام کا مطالبہ کیا تھا۔
سن 1989ء میں ریمنڈ لیوین کی تجویز پر یکم مئی 1890ء کو یوم مئی کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا، اس دن کی تقریبات بہت کامیاب رہیں، اس کے بعد یہ دن ”عالمی یوم مزدور“ کے طور پر منایا جانے لگا۔
یوم مزدور کے دن تمام سرمایا کار چھٹی پر ہوتے ہیں سکول، دفاتر، فیکٹریاں کارخانے بند ہوتے ہیں،، مزدوری کا کوئی وسیلہ نہیں، اس لیے مزدور کے بچے آج بھوکے رہیں گے، بھوکے سوئیں گے جبکہ حکمران اور با اثر طبقات مزدور کے نام کی محفلیں سجائیں گے، خطابت کے تمام جوہر دکھائیں گے اور محفل کے اختتام پر بہترین سوغاتوں سے پیٹ کا جہنم بجھائیں گے کیونکہ بھوک تو صرف مزدور کا مقدر ہے۔
عالمی وبا مزدوروں کی زندگیوں میں بہت بڑا بحران لے کر آئی ہے اور آج لیبر ڈے کے موقع پر ہزار ہا محنت کشوں کو نوکریوں سے نکالا جا رہا ہے، اس سرمایہ دارانہ نظام میں زندگیوں اور معاش کی کوئی ضمانت نہی82¡ ہے، کووڈ 19 نے سرمایہ دارانہ نظام کی اصلیت واضح کر دی ہے