5000 وکلا کو کراچی کی فیکٹریز میں لیگل ایڈوائزر لگوانے کی کوشش کروں گا، اشرف سموں

محمد اشرف سموں ایڈووکیٹ سپریم کورٹ ہیں، اس سال امیدوار سندھ بار کونسل ملیر سیٹ کے لئے انتخاب لڑ رہے ہیں، اپنی گوناگوں انتخابی مہم کے باوجود انہوں نے ہیومن رائٹس پوسٹ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے اپنے اغراض و مقاصد اور وکلا کی بہبود کے لئے اپنے لائحہ عمل اور پروگرام پر روشنی ڈالی، اشرف سموں نے بتایا کہ وہ مسلسل تین بار 2011 2012 اور 2013میں صدر منتخب ہوئے۔ 2007میں ملیر بار کے نائب صدر منتخب ہوئے اور وکلاتحریک میں اہم کردار ادا کیا اور ملیر بار کے وکلابرادری کا رہائشی مسئلہ حل کرنے کیلئے مسلسل 7 سال تک جدوجہد کے نتیجے میں ملیر بار کے وکلاکیلئے 50 ایکڑ زمین دیھ جوریجی نا کلاس نمبر 311 بن قاسم کراچی گلشن حدید کے نزدیک حاصل کرلی ہے اور اس کی قانونی منظوری بھی ہوچکی ہے اور اب صرف وکلاکو سوسائٹی کے ذریعے پلاٹوں کی تقسیم کرنا باقی ہے جو کہ وکلاکیلئے بہت بڑا تحفہ ہے۔محمد اشرف سموں ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے انسانی حقوق کیلئے بھی لاتعداد کام سر انجام دیئے جس میں سب سے زیادہ قابل تعریف کام ملیر کھوکھرا پار میں اپنے ذاتی گھر میںہسپتال قائم کرنے کیلئے اور غریبوں کے علاج و معالجہ کیلئے بغیر کسی معاوضے کے 1997سے وقف کردیا جس میں آج تک لاکھوں غریب مریضوں کا علاج ہوچکا ہے اور یہ ہسپتال تا حال قائم ہے اور مسلسل غریبوں کیلئے علاج کا سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری و ساری ہے اور انہوں نے اپنے آبائی گاں دیھ گولاڑی تعلقہ تلہار ضلع بدین میں اپنی ذاتی قانونی زمین دو ایکڑ پر اسپتال قائم کرنے کیلئے مفت فراہم کی جس پر BHU محمد اشرف کے ناموں سے قائم ہے جس کی تعمیرات مکمل ہوچکی ہے اور اس میں علاج و معالج کی سہولت شروع ہوچکی ہے جس سے لاکھوں غریبوں کا فائدہ ہوگا اور مزید انہوں نے اپنے آبائی علاقے میں تعلیم کو عام کرنے کیلئے ذاتی کوششوں سے 9اسکول قائم کروائے جس میں ایک ہائی اسکول ، ایک مڈل اسکول اور 7پرائمری اسکولز شامل ہیں اور اسی کے باعث ہزاروں غریب کسانوں کے بچے تعلیم کے زیور سے آراستہ ہورہے ہیں۔محمد اشرف سموں ایڈوکیٹ سپریم کونسل وکلابرادری کیلئے بہت کچھ کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں اور ان کی شخصیت تعصب سے پاک، ایماندار باصلاحیت، بہادر قانون دان کی شہرت رکھتے ہیں،وہ انسانیت کا درد رکھنے اور اپنی زندگی کو انسانیت اور وکلابرادری کی بہتری کیلئے کام کرنے کا بے لوث جذبہ رکھتے ہیں۔

 

 

محمد اشرف سموں ایڈوکیٹ سپریم کورٹ امیدوار سندھ بار کونسل ملیر سیٹ نے ہیومن رائٹس پوسٹ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں نے وکالت کا پیشہ اس لیے اختیار نہیں کیا کہ میں بڑا وکیل بن کر پیسے کماں گا۔ میری سوچ یہ تھی کہ صرف اور صرف انسانیت کی خدمت کرنے اور وکلابرادری کے مسائل حل کرنے کیلئے عملی جدوجہد پر نظر مرکوز رکھی اور اگر اللہ نے میرے نصیب میں نصرت رکھی تو میں وکلابرادری کے لیے تن من دھن کی بازی لگادوں گا اور اگر سامنے جتنے بھی مشکلات آئیں میں ان کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوں گا اور ایک بات یہ بتاتا چلوں کہ جب میں مسلسل ملیر بار ایسوسی ایشن کا تین بار صدر منتخب ہوا تو میں نے ملیر بارکے وکلاکیلئے رہائشی کا مسئلہ تھا تو میں نے سب سے پہلے 50 ایکڑ جگہ حاصل کرلی ہے اور متعدد کام وکلابرادری کے مفاد کیلئے کیے۔ لوگ کہتے ہیں کہ پاور آجائیں تو کام کرینگے مگر میری یہ سوچ تھی کہ میرے پاس جتنے بھی اثر ورسوخ اور کام کرنے کی صلاحیت ہے کم از کم انسان اتنا تو کام کرے، چاہے وہ انسانیت کی خدمت ہی کیوں نہ ہو۔ میرا یہ منشور ہے کہ میں وکلابرادری کیلئے جتنا بھی کام کرسکوں، وہ کروں گا اور اس کام کیلئے ہمارے سامنے جتنی بھی رکاوٹیں حائل ہوں، انکی پروا کیے بغیر وکلابرادری کیلئے وہ تمام کام جن کے وہ متمنی ہیں سر انجام دوں گا۔ اور وکلا کو بینوویلنٹ فنڈ کو 5 لاکھ سے بڑھا کر دس لاکھ روپے کروانے کی کوششیں کرنا اور 80فیصد اپنی زندگی میں بطو قرض حاصل کرنے کیلئے کوششیں اور ہر وکیل کو ان کی یا ان کی فیملی کے کسی بھی فرد کی سخت بیماری کی صورت میں ایک لاکھ روپے بطور قرض تین دن کے اندر دلوانا میرے منشور کی اولین ترجیح ہے اور جو سب سے اہم مسئلہ معزز وکلا اندرون سندھ اور پاکستان کے دیگر شہروں گاں گوٹھوں سے آتے ہیں، ان کیلئے 5 سو کمروں کا بہترین جدید طرز کا وکلا ہاسٹل قائم کرنے کی کوششیں کرنا جس میں وکلاکو معمولی قیمت پر رہائشی سہولیات کی فراہمی تاکہ وکلابرادری اپنی پریکٹس فرائض اور دیگر معاملا ت باآسانی ادا کرسکیں اور خاص کر میری توجہ جس مسئلے پر مرکوز ہے وہ وکلابرادری اور ان کی فیملی کیلئے علاج و معالج کیلئے کراچی میں بہترین اور اعلی معیار کا اسپتال قائم کرنے کی سرتوڑ کوشش کرکے اس کو عملی جامہ پہنانے کی ہے، کیونکہ آج کل وکلابرادری خاص کر نوجوان وکلاجن مسائل کا شکار ہیں ان سے میں بخوبی واقف ہوں اور بہت کچھ کرنا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ سب سے اہم اور توجہ طلب مسئلہ یہ ہے کہ سندھ بار کونسل کے الیکشن میں ایماندار، محنتی، پرخلوص شخص کولانا وکلاکی ذمہ داری ہے تاکہ اس کا انتخاب کرکے اپنے جائز مسائل حل کرانے کی ہر ممکن کوششیں کریں اور جس کا بھی انتخاب کریں وہ وکلابرادری کے مسائل سے ایک تو پوری طرح واقف ہو اور دوسرا انسانیت کی خدمت کرنے کا جذبہ اور مسائل میں گھری وکلابرادری کے مسائل حل کرنے میں دلچسپی رکھتا ہو۔ بس میرا توکہنا یہی ہے کہ اچھے لوگوں کو آگے آنا چاہیے اور اس کے لیے وکلابرادری کو ایک پیچ پر آنا ضروری ہے اور اگر وکلابرادری نے میرے ساتھ تعاون کیا اور میں انتخاب میں جیت گیا تو ان شااللہ میں ان کے مسائل حل کرنے کیلئے ہر ممکن کوششیں کروں گا۔میرا مقصد صرف وکلابرادری کے مسائل حل کرنا ہے اور سب سے پہلے میں وکلاکیلئے رہائش اور میڈیکل کی سہولیات کی بھرپور کوششیں کروں گا کہ کم از کم ایک پرائیوٹ اچھا اور معیاری اسپتال پینل پر آجائے۔ تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ بہت بڑی کامیابی اور سب سے اہم اور دیرینہ مسئلہ حل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اگر وکلابرادری میں اگر اچانک بیمار ہوجاتا ہے یا کسی اور مسئلے کا شکار ہوتا ہے تو کم از کم اس کو فوری طور پر تین دن کے اندر اندر ایک لاکھ روپے فنڈ ادا کیے جائیں تاکہ وہ آسانی سے اپنا علاج یا وہ مسئلہ حل کرسکے جس کا وہ شکار ہیں اور 5000 وکلاکو فیکٹریوں میں بطور لیگل ایڈوائزر تعینات کرانا بھی ہمارے منشور کا حصہ ہے ہم ان نوجوان وکلاکےلئے بھی کام کرینگے اور کوشش کریں گے کہ کراچی کی مختلف فیکٹریز میں بطور لیگل ایڈوائزر رکھنا قانون میں شامل ہے اگر کوئی ایسا نہیں کرتا تو ہم اس کے خلاف پینلائزیشن کرینگے اور ان فیکٹریز میں 5000 وکلاکو تعینات کراکے دم لیں گے۔مگر ہماری بدقسمتی یہ بھی رہی ہے کہ ماضی میںجو بھی نمائندگی آئی ہے اور جو نمائندے منتخب ہوئے ہیں وہ صرف اپنی ترقی کیلئے کام کرتے ہیں اور لکھ پتی اور کروڑ پتی سے ارب پتی بن کر عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہوتے ہیں ان کو وکلابھائیوں کے مسائل سے کوئی غرض نہیں، حل ہوں یا نہ ہوں۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کہ میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں ںاپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کروں گا۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وکلابرادری کی معاشی حالات بہت خراب ہیں، میں کوششیں کروں گا کہ جیسا کہ میڈیکل کے شعبے میں پریکٹس کرنے والے ڈاکٹر کو وظیفہ ملتا ہے تو اسی طرح پریکٹس کرنے والے وکلابھائیوں کے بھی وظیفہ کیلئے جدوجہد کروں گا۔انہوں نے وکلابرادری کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ وکلابرادری کو چاہیے کہ اپنے لیے ایسا نمائندہ چنے جو ایماندار بلا تفریق و بلا تعصب خالصتا وکلابرادری کے مسائل حل کرنے میں دلچسپی رکھتا ہوں اور انسانیت اور انسانی حقوق کیلئے کام کرنا ہو اپنی ذاتی پسند نا پسند پر کسی کو منتخب یا ریجیکٹ نہ کریں اور نوجوان طبقے کو آگے آنا چاہیے اور ہر شخص اپنے اپنے حصے کا کام کریں اگر ہم ایسا کرینگے تو ہر چیز میں بہتری آجائے گی اب کروڑ پتی بننے اور لمبی گاڑی لینے کے شوق کو ختم کردینا چاہیے