ن لیگ یا قبضہ مافیا؟؟

مسلم لیگ ن کے 36رہنما قبضہ مافیا کے سرغنہ ہیں,جن سے200 ارب روپے کی زمین واگزار کرائی گئی۔
جاوید الرحمن
ن لیگ کے رہنماجاوید ہاشمی کے زمینوں پر قبضے کے خلاف جب آپریشن کا آغاز کیا گیا تو ان کا پہلا بیان کچھ یوں تھا: پولیس نے میرے گھروں کو گھیر لیا ہے اور گرانا شروع کر دیا ہے، میں اپنی گرفتاری پیش کرنے جا رہا ہوں -دوسرا بیان میری بیٹی سابقہ MNA میمونہ ہاشمی کا گھر اور اسکول گرا دیا گیا ہے- چادر چار دیواری کا تقدس پامال کر دیا ہے- ان کے خاوند اور میرے داماد زاہد بہار ہاشمی کے ساتھ سخت رویہ اختیار کیا گیا ہے. تیسرا بیان ووٹ کو عزت ملنے تک اپنی جنگ سے کبھی پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ تبصرہ سرکاری زمینوں کو قبضہ مافیا سے واگزار کروانا کیا ووٹ کی بے عزتی ہے؟محکمہ اوقاف کے مطابق جاوید ہاشمی کے داماد اور بھتیجے زاہد بہار ہاشمی محکمہ اوقاف کی 60 ایکڑ زمین پر 27 سال غیر قانونی طور پر کاشتکاری کرتے رہے،2012 میں ن لیگ کی صوبائی حکومت نے ان سے کچھ زمین واگزار کروائی۔زاہد بہار ہاشمی نے 1985 سے 2012 تک زمین پر قبضہ کر کے سرکاری خزانے کو 3 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔اس زمین کو واگزار کروانے پر جاوید ہاشمی نے واویلا مچایا کہ انھیں ن لیگ چھوڑنے کی سزا دی جا رہی ہے۔پی ٹی آئی چھوڑنے پر یہی اراضی شہباز شریف نے واپس جاوید ہاشمی اور ان کے داماد کو دے دی تھی۔بعد ازاں مخدوم جاوید ہاشمی، نواز شریف زرعی یونیورسٹی کی زمین پر بھی قابض ہو گئے۔ اوقاف کی اس 54 ایکڑ اراضی کو تب کی ن لیگ حکومت نے نواز شریف زرعی یونیورسٹی کے حوالے کرنے کے لیے مختص کیا تھا۔سابق نواز شریف تو اراضی کا اعلان کر کے چلے گئے لیکن اس کے کچھ عرصہ بعد جناب سید مخدوم صاحب ٹریکٹر لیکر زمین پر چڑھ دوڑے اور کافی حصے پر قابض ہو گئے۔چند دن قبل مخدوم جاوید ہاشمی اور ان کے داماد جو انکے کرائم پارٹنر اور بھتیجے بھی ہیں, ان سے سرکاری زمین کا کافی حصہ واگزار کروایا گیا۔جب حکومتی مشینری بقیہ زمین حاصل کرنے کے لیے آپریشن کر رہی ہے, تب ووٹ کی بیعزتی کا رونا رویا جا رہا ہے۔ ووٹ اور ووٹر کی عزت تب کدھر جاتی ہے,جب سرکاری زمین پہ قبضہ کر کے وہاں اپنے محلات تعمیر کئیے جاتے ہیں؟یاد رہے,ن لیگ کے 36 رہنما قبضہ مافیا کے سرغنہ ہیں اور حالیہ دنوں میں ان سے 200 ارب روپے سے زائد کی زمین واگزار کرائی گئی۔ان میں محمد افضل کھوکھر اور دیگر سے ایک ہزار 25 کنال اراضی واگزار کرائی گئی, جس کی مالیت 70.78 ملین روپے ہے۔ لاہور کے نواح میں 80 کنال 4 مرلہ، کھوکھر پیلس اور نواح سے 45 کنال سرکاری زمین واگزار کرائی گئی، ن لیگی رہنما دانیال عزیز کے والد سے سرگودھا میں 2400 کنال اراضی واگزار کرائی گئی۔چودھری تنویر سے راولپنڈی میں 5 ہزار کنال اراضی واگزار کرائی گئی۔ میاں جاوید لطیف سے 8 کنال 2 مرلہ زمین،شیخوپورہ میں 5 دکانیں اور سروس سٹیشن واگزار کرایا گیا مسلم لیگ ن کے سابق رکن قومی اسمبلی مدثر قیوم نہرا اور اس کے اہل خانہ سے 100 ملین روپے کی 267 کنال سے زائد زمین واگزار کرائی گئی,جبکہ 24 ملین روپے جرمانہ بھی وصول کیا گیا۔ سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر کے والد غلام دستگیر سے سرکاری اراضی پر قائم پٹرول پمپ اور سی این جی اسٹیشن واگزار کرا کے پبلک پارک بنا دیا گیا۔وہ اس مقدمے میں ضمانت پر ہیں۔ مسلم لیگ ن کے ضلع قصور سے سابق رکن صوبائی اسمبلی احسان رضا خان سے 107 کنال 6 مرلہ زمین الجنت ہاسنگ سوسائٹی سے واگزار کرائی گئی جس کی مجموعی مالیت12.145 ملین روپے بنتی ہے۔سابق رکن اسمبلی احسان الحق باجوہ سے 664 کنال سرکاری زمین واگزار کرائی گئی جس کی مالیت 1372.98 ملین روپے بنتی ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما مبشر اقبال کے قریبی ساتھی محمد بوٹا سے 64 کنال 12 مرلہ زمین واگزار کرائی گئی,جس کی مالیت 70 ملین روپے بنتی ہے۔مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی وحید گل کے فرنٹ مین نصراللہ سے 60 ملین روپے کی سرکاری اراضی پر قائم آٹو اسپیئر پارٹ فیکٹری واگزار کرائی گئی۔مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی سہیل شوکت بٹ کے فرنٹ مین اشرف بٹ سے 7 مرلے سے زائد زمین پر قائم پٹرول پمپ کی اراضی واگزار کرائی گئی جس کی مالیت 25 ملین روپے بنتی ہے۔مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی وحید گل کے فرنٹ مین محمد طارق سے 5 کنال کی زمین واگزار کرائی گئی,جس کی مالیت 70 ملین روپے بنتی ہے۔ مسلم لیگ ن کے سابق رکن قومی اسمبلی شیخ وسیم نے ایل ڈی اے سے منظوری کے بغیر ہاسنگ اسکیم شروع کی اور کمرشل فیس کی مد میں قومی خزانے کو 12.1 ملین روپے کا نقصان پہنچایا۔ مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی ملک رشید کے بیٹے مظہر رشید نے اوقاف کی 25 ایکڑ اراضی پر غیرقانونی قبضہ کیا جو ان سے واگزار کرالی گئی ہے۔رکن قومی اسمبلی عرفان ڈوگر کے فرنٹ مین سلیم شاہ سے 293 کنال اراضی واگزار کرائی گئی۔مسلم لیگ ن کے سابق رکن صوبائی اسمبلی میر بادشاہ قیصرانی نے 33026 کنال اراضی پر غیرقانونی قبضہ کیا جس کی مالیت 990.078 ملین روپے بنتی ہے جس میں سے 10289 کنال اراضی واگزار کرائی گئی,جس کی مالیت 308.670 ملین روپے ہے۔مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی اعجاز احمد نے 1732 کنال کی غیرقانونی الاٹمنٹ کرائی جس کی مالیت 5سو ملین روپے بنتی ہے۔مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی سید ثقلین شاہ بخاری نے ن لیگ کے دور حکومت میں غیرقانونی طریقہ سے 7 کروڑ روپے مالیت کی 465 کنال سے زائد زمین الاٹ کروائی جس میں سے 4 کروڑ روپے کی 172 کنال اراضی واگزار کروائی گئی۔ مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی سردار شیر علی خان گورچانی نے ایک ارب 32 کروڑ 30لاکھ روپے مالیت کی 7560 کنال جنگلات کی زمین پر غیرقانونی قبضہ کیا ان سے 21 کروڑ روپے کی 1200 کنال اراضی واگزار کروائی جاچکی ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنماں ریحان خان مزاری اور دیگر سے 1190 ایکڑ اراضی واگزار کروانے کا عمل جاری ہے۔مسلم لیگ ن کے سابق رکن قومی اسمبلی چودھری محمد اشرف سے 3 کروڑ 30 لاکھ روپے مالیت کی 106 کنال اراضی واگزار کرائی گئی۔ مسلم لیگ ن کے سابق رکن صوبائی اسمبلی ظفر اقبال ناگرا سے 18 کنال 9 مرلے اراضی واگزار کروائی گئی, جس کی مالیت 14.425 ملین روپے بنتی ہے۔مسلم لیگ ن کے سابق رکن قومی اسمبلی سے وحید ٹان، جھنگ روڈ سے 2ارب روپے کی 11ایکڑ سرکاری اراضی واگزار کروائی گئی۔مسلم لیگ ن کے سابق سینیٹر فاروق احمد خان سے 15کروڑ روپے کی 5 کنال زمین واگزار کروائی گئی۔مسلم لیگ ن کے سابق میئر سرگودھا نوید اسلم نے غیرقانونی ہاسنگ سوسائٹی قائم کی اور فنڈ میں خوردبرد کیا جس کی مالیت 39 کروڑ 29 لاکھ روپے بنتی ہے۔ یہ مقدمہ عدالت میں زیرسماعت ہے۔ میٹرو کارپوریشن بھلوال کے سابق تحصیل ناظم امتیاز احمد سے 10 لاکھ 29 لاکھ روپے مالیت کی 45 دکانوں کا غیرقانونی قبضہ چھڑوایا گیا۔سابق رکن قومی اسمبلی تہمینہ دولتانہ نے محکمہ آبپاشی کی 40 ایکڑ اراضی پر غیرقانونی قبضہ کیا جس کی مالیت کروڑ روپے بنتی ہے۔مسلم لیگ ن کے سابق پارلیمانی سیکرٹری سعید احمد خان نے 5 کروڑ 5 لاکھ روپے کی 12ایکڑ سرکاری اراضی پر غیرقانونی کمرشل مارکیٹ تعمیر کی۔مسلم لیگ ن کی رکن قومی اسمبلی مائزہ حمید کے خاوند نے محکمہ آبپاشی کی 70 ایکڑ اراضی پر غیرقانونی قبضہ کیا جس کی مالیت 10 کروڑ 5 لاکھ روپے بنتی ہے۔مسلم لیگ ن کے رہنما رانا عرفان محمود نے 7 کروڑ 72 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی 338 کنال سرکاری اراضی پر قبضہ کیا ہوا ہیجبکہ اسی طرح خواجہ آصف سمیت ن لیگ کے قبضہ مافیا کی لمبی فہرست ہے جنھوں نے سرکاری اراضی پر قبضہ کر رکھا ہے۔اس میں جاتی عمرہ کا محل بھی شامل ہیلیکن قبضہ مافیا پہ ہاتھ ڈالنے کی صورت میں ووٹ کو سخت خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔