HRP News

Killer Robots: UN Vote Should Spur Action on Treaty

Guterres Should Seek to Tackle Autonomous Weapons Systems Countries that approved the first-ever United Nations General Assembly resolution on “killer robots” should promote negotiations on a new international treaty to ban and regulate these weapons, Human Rights Watch said today. Autonomous weapons systems select and apply force to targets based on sensor processing rather than human inputs. On December 22, ...

Read More »

ایران کا پاکستان میں ’عسکریت پسندوں‘ پر حملہ: تنظیم جیش العدل، علاقہ سبز کوہ اور دیگر سوالوں کے جواب جیش العدل ایران کی سکیورٹی فورسز نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صوبہ بلوچستان کے ایک سرحدی گاو¿ں ’سبزکوہ‘ میں رہائشی علاقے کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق جس علاقے کو نشانہ بنایا گیا ہے وہ پنجگور شہر سے اندازاً 90 کلومیٹر دور اور ایران کے سرحد کے قریب واقع ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے کی گئی اس ’غیر قانونی‘ فضائی حدود کی خلاف ورزی کے نتیجے میں دو بچے ہلاک جبکہ تین لڑکیاں زخمی ہوئی ہیں۔ پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ابتدائی بیان میں ایران کے اس اقدام کی شدید مذمت کی گئی ہے تاہم حملے کی نوعیت، یعنی آیا اس حملے میں میزائل داغے گئے یا ڈرون حملہ کیا گیا، کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔ ایران کی جانب سے اس واقعے پر اب تک کوئی باضابطہ یا سرکاری سطح پر ردعمل نہیں دیا گیا ہے تاہم ایران کی نیم سرکاری اور پاسدارانِ انقلاب سے وابستہ نیوز ایجنسی ’تسنیم نیوز‘ کے مطابق پاکستان میں جیش العدل نامی عسکریت پسند گروہ کے دو اہم ٹھکانوں کو میزائل اور ڈرون حملوں کے ذریعے تباہ کیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے نے کہا ہے کہ حاصل ہونے والی اطلاعات کے مطابق اس آپریشن کا مرکزی ہدف پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں کوہ سبز کا علاقہ تھا، جو پاکستان میں جیش العدل کے عسکریت پسندوں کا سب سے بڑے مرکز قرار دیا جاتا ہے۔ ادھر ایران اور امریکہ میں کالعدم قرار دی گئی تنظیم جیش العدل نے گذشتہ شب اس پر ایرانی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں دو بچوں کی ہلاکت ہوئی۔ کمشنر مکران ڈویڑن سعید عمرانی نے سبز کوہ میں میزائل گرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس علاقے میں یہ میزائل گرے ہیں وہ آبادی والا علاقہ ہے جبکہ نقصان کی مزید تفصیلات اکھٹی کی جا رہی ہیں۔ یاد رہے کہ ایران کی سکیورٹی فورسز کی جانب سے گذشتہ تین روز کے دوران سرحد پار کیا جانے والا یہ تیسرا میزائل حملہ ہے۔ پیر (15 جنوری) کو پاسدارانِ انقلاب نے عراق کے کرد علاقے اربی پر 11 بیلسٹک میزائل داغے تھے اور یہ دعویٰ کیا تھا عراق میں اسرائیلی اہداف (موساد کے اڈوں) کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسی طرح پیر ہی کے دن پاسداران انقلاب نے شام پر میزائل حملہ کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ اس نے وہاں شدت پسند گروہ نام نہاد دولت اسلامیہ کے ٹھکانے تباہ کیے ہیں۔ پاکستان نے ایران کی جانب سے کی جانے والی اس کارروائی کی شدید مذمت کی ہے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی بلااشتعال خلاف ورزی کی شدید مذمت کرتا ہے جس کے نتیجے میں دو بچے ہلاک جبکہ تین لڑکیاں زخمی ہو گئی ہیں۔وزرات خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی خودمختاری کی یہ خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ اور بھی تشویشناک ہے کہ یہ غیر قانونی عمل پاکستان اور ایران کے درمیان رابطے کے متعدد چینلز موجود ہونے کے باوجود ہوا ہے۔ دفتر خارجہ نے آگاہ کیا ہے کہ پاکستان میں ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں بلایا گیا ہے تاکہ پاکستان کی خودمختاری کی اس صریحاً خلاف ورزی کی شدید مذمت کی جائے۔ پاکستان نے کہا ہے کہ اس غیرقانونی اقدام کے تمام تر نتائج کی ذمہ داری پوری طرح سے ایران پر عائد ہو گی۔ چینی دفتر خارجہ کی ترجمان نے پاکستان اور ایران دونوں کو تحمل کا مظاہرہ کریں اور ایسے کسی اقدام سے گریز کریں جو تناو¿ میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ انھوں نے خطے میں امن اور استحکام کے لیے مشترکہ کوششوں کی بھی بات کی۔ ’جیش العدل‘ تنظیم ایک مسلح عسکریت پسند گروہ ہے جو ایرانی حکومت کا مخالف ہے۔ یہ تنظیم خود کو ’انصاف اور مساوات کی فوج‘ اور سنی تنظیم کے طور پر متعارف کراتی ہے۔ یہ گروہ خود کو ایران کے صوبہ سیستان اور بلوچستان میں ’س±نی حقوق کا محافظ‘ قرار دیتا ہے۔ سنی بلوچ ملیشیاو¿ں پر مشتمل ’جیش العدل‘ نامی تنظیم کا قیام سنہ 2009 میں ایران کی جانب سے عسکریت پسند گروہ ’جند اللہ‘ کے سربراہ عبدالمالک ریگی کو ’ملک و قوم کے خلاف کام کرنے‘ کے الزام میں گرفتار اور پھانسی دینے کے چند ماہ بعد بنائی گئی تھی۔ عبدالمالک ریگی کو ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان میں بم دھماکے کرنے، ایرانی سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے اور برطانیہ اور امریکہ کے ایجنٹ ہونے کے الزامات کے تحت پھانسی دی گئی تھی۔ ریگی کی گرفتاری کے بعد ایران میں تعینات اس وقت کے پاکستانی سفارتکار محمد عباسی نے کہا تھا کہ ایران کو انتہائی مطلوب عسکریت پسند اور جنداللہ کے سابق سربراہ عبدلمالک ریگی کی گرفتاری میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ ریگی کو ا±س وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ دبئی سے کرغزستان جانے کی کوشش کر رہے تھے۔ دوسری جانب امریکہ کے ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل انٹیلی جنس کے مطابق ’جیش العدل‘ نامی شدت پسند تنظیم (جس کا ماضی کا نام ’جنداللہ‘ ہے) سنہ 2005 میں ا±س وقت کے صدر احمدی نڑاد پر حملے سمیت ایران میں متعدد دھماکوں اور حملوں میں ملوث رہی ہے اور اس تنظیم کی جانب سے یہ کارروائیاں زیادہ تر بلوچستان کے سرحدی صوبے چار باہ اور زاہدان میں کی گئی ہیں۔ اپنی تشکیل کے ابتدائی برسوں میں شام میں ایران کی ’مداخلت‘ جیسے اقدام کی مخالفت کو جند اللہ کی پالیسیوں میں سے ایک سمجھا جاتا تھا۔ سنہ 2012 میں اس تنظیم نے اپنا نام تبدیل کر کے ’جیش العدل‘ رکھا ہے۔ گذشتہ برسوں کے دوران اس گروہ نے ایران کی فوج اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ مسلح اور خونریز جھڑپیں کی ہیں اور جنوب مشرقی ایران کے سرحدی علاقوں میں کئی مسلح حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ایران کی حکومت ’جیش العدل‘ کو ’دہشت گرد گروہ‘ اور سعودی عرب اور امریکہ کی خفیہ ایجنسیوں سے منسلک سمجھتی ہے اور اسے ’جیش الظلم‘ کہتی ہے۔ ایران کی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کا قتل اور ایرانی سرحدی محافظوں اور مسلح افواج کے اہلکاروں کا اغوا اس گروہ کی سرگرمیوں میں شامل ہے۔ زاہدان کے معروف امام مولوی عبدالحمید نے ہمیشہ اس گروہ کی طرف سے ایرانی سرحدی محافظوں پر حملوں اور ان کے قتل کی شدید مذمت کی ہے اور ہر حال ہی میں چند مغویوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ا±نھوں نے اپنی اپیل میں کہا تھا کہ اس طرح کی کارروائیاں ’سیستان اور بلوچستان کے علاقے کے لیے نقصان دہ ہیں‘، اس لیے اس نوعیت کے حملے بند کیے جائیں۔ سنہ 2002 میں جند اللہ کے قیام کے بعد سے اس تنظیم نے بارہا ایران میں مہلک حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ان میں سے ایک سب سے خونریز واقعہ سنہ 2008 کے صدارتی انتخابات کے موقع پر، زاہدان میں شیعہ مساجد میں سے ایک میں بم دھماکہ تھا جس میں 25 افراد ہلاک اور 120 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ جیش النصر: یرغمالیوں کی پھانسی پر ’اختلاف؟‘ عبدالرو¿ف ریگی (جنداللہ گروپ کے بانی سربراہ عبدالمالک ریگی کے بھائی) نے 2013 کے موسم گرما میں جیش العدل گروپ سے علیحدگی اختیار کر لی تھی اور ’جیش النصر‘ کی شکل میں ایرانی حکومت کے خلاف اپنی مسلح سرگرمیاں کا آغاز کیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق ایک ایرانی یرغمالی کو پھانسی دینے پر اس گروپ کے جنگجوو¿ں کے درمیان تنازع پیدا ہونے کے بعد عبدالرو¿ف ریگی نے جیش العدل گروپ کو چھوڑ کر جیش النصر گروپ بنایا تھا۔ عبدالرو¿ف ریگی مبینہ طور پر ستمبر 2013 میں ہلاک کر دیے گئے تھے اور اس وقت ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسیوں بشمول ارنا، فارس اور العالم نے جیش النصر کے رہنما عبدالرو¿ف ریگی اور ا±ن کے بھتیجے ابوبکر ریگی کی ہلاکت کو اس گروہ کے ایک ’اندرونی جھگڑے‘ کے طور رپورٹ کیا تھا۔ سنہ 2016 میں ’جیش العدل‘ نے ایک اعلان کیا تھا کہ ’جیش النصر‘ کے جنگجوو¿ں کو ’جیش العدل‘میں ضم کر دیا گیا ہے اور یہ گروہ عملی طور پر تحلیل ہو چکا ہے۔ پاکستان، ایران: حالیہ کشیدگی کے واقعات ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے اس وقت خبر دی تھی کہ ایرانی وزیر داخلہ احمد واحدی نے جائے وقوعہ کا دورہ کرتے ہوئے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ دہشت گرد گروہوں کو اپنی سرحدوں میں اڈے قائم کرنے سے روکے۔ ایرانی خبر رساں ادارے نے کہا تھا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ ’حملہ آور پاکستان سے ایران میں داخل ہوئے تھے۔‘ اس واقعے کے بعد پاکستان کے نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں دہشت گردوں کے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ایران کے ساتھ پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔ اس سے قبل بھی ایسے ہی حملے ہو چکے ہیں، جن میں گذشتہ سال 23 جولائی کا حملہ بھی شامل ہے جس میں چار ایرانی پولیس اہلکار گشت کے دوران مارے گئے تھے۔ یہ اس صوبے میں فائرنگ کے تبادلے میں دو پولیس اہلکاروں اور چار حملہ آوروں کے مارے جانے کے دو ہفتے بعد پیش آیا تھا اور جس کی ذمہ داری جیش العدل نے لی تھی۔ سبز کوہ: ایرانی فورسز نے بلوچستان میں کس علاقے کو نشانہ بنایا؟ پنجگور انتظامیہ کے اہلکار نے انھیں بتایا کہ بلوچستان کے ایران سے متصل ضلع پنجگور میں ایرانی فورسز نے جس علاقے کو نشانہ بنایا ہے اس کا نام سبز کوہ ہے۔ ضلع پنجگور میں کوہ سبز کے کونسلر حاجی محمد طاہر نے بتایا کہ جس دوردراز علاقے کو نشانہ بنایا گیا وہاں 10 کے قریب عام لوگوں کے گھر ہیں تاہم وہاں مواصلاتی نظام کی عدم دستیابی کے باعث رابطوں میں مشکلات ہوتی ہیں۔ محکمہ داخلہ کے ایک سینیئر اہلکار کے بقول یہ ایک ’دشوار گزار علاقہ‘ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر نے صبح اس علاقے میں امدادی ٹیمیں بھجوائی اور وہاں کی انتظامیہ اس حملے کی نوعیت اور نقصانات کے بارے میں جلد مزید بتا سکے گی۔ حاجی محمد طاہر اس وقت وہاں موجود تو نہیں مگر خود کو موصول ہونے والی اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ایک شیل ان 10 گھروں میں سے محمد ادریس کے گھر پر گرا جہاں آٹھ سے 10 سال عمروں کے دو بچوں کی ہلاکت ہوئی جبکہ خواتین و دیگر بچے زخمی ہوئے۔ حاجی محمد طاہر کے مطابق جس جگہ ’ایرانی ڈرون حملہ ہوا‘ وہاں ’دہشتگردی کے کوئی کیمپ نہیں بلکہ عام لوگوں کے شہر ہیں۔‘ پنجگور اہلکار کے مطابق اس علاقے کو مقامی لوگ کوہِ سبز کہتے ہیں لیکن سرکاری ریکارڈ میں اس کا نام سبز کوہ ہے۔ انھوں نے بتایا کہ یہ ایرانی سرحد پر دونوں ممالک کے درمیان معروف گزرگاہ چیدگی سے 45 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ ایک دشوار گزار علاقہ ہے اور یہ پہاڑی اور صحرائی دونوں علاقوں پر مشتمل ہے۔ پنجگور انتظامیہ کے اہلکار کے مطابق اس علاقے میں بلوچ قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد آباد ہیں جو کہ زیادہ تر مال مویشی پالتے ہیں۔ اہلکار نے بتایا کہ ضلع پنجگور کے ہیڈکوارٹر پنجگور سے کوہ سبز مغرب میں 90 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ پنجگور بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے جنوب مغرب میں اندازاً 550 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس ضلع کی سرحد مغرب میں ایران سے لگتی ہے اور یہ بلوچستان کی ان پانچ اضلاع کے وسط میں واقع ہے جن کی سرحدیں ایران سے ملتی ہیں۔ چار دیگر اضلاع جن کی سرحدیں ایران سے لگتی ہیں ان میں چاغی، واشک، کیچ اور گوادر شامل ہیں۔ ایران اور ان اضلاع کے درمیان سرحدی علاقے دشوار گزار علاقوں پر مشتمل ہیں۔ پاکستان کے اندر ایک ہدف پر ایران کا ’میزائل اور ڈرون‘ حملہ اس خطے اور دونوں ملکوں کے تعلقات میں بے چینی کا باعث بنا ہے۔ پاکستان میں کی گئی کارروائی زیادہ اہمیت حاصل کر رہی ہے حتیٰ کہ ایران نے اس سے قبل عراق کے کردستان علاقے میں اربیل اور شام کے شہر ادلب میں بھی اہداف پر میزائل داغے تھے۔ جہاں ایک طرف پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اسے ’اشتعال انگیز کارروائی‘ قرار دیا جس نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو نقصان پہنچایا وہیں ان کے ایرانی منصب حسین امیر عبد اللہیان نے واضح کیا کہ ’ہم آپ کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرتے ہیں تاہم ہم اپنی قومی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔‘ ایرانی وزیر خارجہ کے مطابق ایران نے پاکستان میں ’ایرانی دہشتگرد گروہ‘ جیش العدل کو نشانہ بنایا جبکہ پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا کہ اس سرحد پار کارروائی میں ’دو معصوم بچوں کی ہلاکت ہوئی۔‘ پاکستان نے سرحدی خلاف ورزی پر ایران سے اپنے سفیر کو بھی واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔ ایران کی سرحد پار فضائی کارروائیاں ایران کی طرف سے عراقی سرزمین پر، خاص کر کردستان علاقے میں، اہداف کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ ایران کے مطابق وہاں ایران مخالف گروہوں نے پناہ لے رکھی ہے تاہم عراقی حکومت اس کی تردید کرتی ہے۔ ماضی میں اسی شدت سے ان حملوں میں ڈرون، توپ خانے اور راکٹ استعمال کیے جاچکے ہیں۔ ایران نے شام کے اندر بھی بعض اہداف پر میزائل حملے کیے جس کی شدت بظاہر عراق میں کیے گئے حملوں کے مقابلے میں کم ہے تاہم ادلب میں کیے گئے حملے ایرانی میزائلوں کی قوت اور رینج کے اعتبار سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔ یہ کم ہی دیکھا گیا ہے کہ ایران پاکستانی حدود میں کسی ہدف پر اس طرح کا حملہ کرے، خاص کر اگر اس کی ٹائمنگ کو مدنظر رکھا جائے۔ مقامی حکام کے مطابق ایرانی ’میزائل اور ڈرون حملہ‘ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر پنجگور کے قریبی علاقے سبز کوہ میں کیا گیا جو ایک دشوار گزار جگہ ہے۔ اطلاعات ہیں کہ ایران نے ماضی میں پنجگور اور کیچ کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا لیکن انداز، شدت اور وقت بالکل مختلف تھے۔ بعض صورتوں میں تو میڈیا کو اس کی اطلاع بھی نہیں دی گئی۔ ﴾﴿ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر تربت میں عام دنوں میں کافی بھیڑ ہوتی ہے، اس کی ایک بڑی وجہ یہاں سے ایران کی سرحد سے ہونے والی تجارت خصوصاً ایرانی تیل کی سپلائی ہے۔ لیکن اس بار نہ صرف بھیڑ معمول سے زیادہ تھی بلکہ یہاں آئے لوگوں میں ایک بے چینی، جلدبازی اور غیر یقینی کی سی کیفیت تھی۔ تربت میں ایرانی تیل کی ایک بڑی منڈی ہے، اس منڈی میں موجود افراد خصوصاً ایرانی تیل لانے والے اس عجلت میں دکھائی دیے کہ جلد از جلد اپنا کام مکمل کر لیں کہیں ایران اور پاکستان کے درمیان سرحد بند نہ کر دی جائے اور اس کی وجہ پاکستان اور ایران کے درمیان پیدا ہونے والی حالیہ کشیدہ صورتحال ہے۔ بلوچستان کے اس جنوب مغربی شہر سے تقریباً 200 کلومیٹر کے فاصلے پر ایرانی سرحد اور وہاں سے ایرانی شہر سراوان پڑتا ہے۔ یہ وہ ہی شہر ہے جہاں پاکستان نے 17 جنوری کو ایرانی میزائل حملے کے جواب میں ’دہشتگردوں کے ٹھکانوں‘ کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ یاد رہے کہ ایران کی جانب سے 16 جنوری کی رات پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے علاقے ’سبز کوہ‘ میں شدت پسند تنظیم ’جیش العدل‘ کے مبینہ ٹھکانوں پر فضائی حملہ کیا گیا تھا جس میں پاکستان کی وزارت خارجہ کے مطابق دو بچے ہلاک جبکہ تین بچیاں زخمی ہوئی تھیں۔ جبکہ ایرانی حملے کا ردِعمل دیتے ہوئے پاکستان نے 17 جنوری کی صبح ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان میں مبینہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں ایرانی حکام کی جانب سے نو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔ مجھے اس کشیدگی کے درمیان تربت شہر میں معمول سے زیادہ سیکورٹی نظر آئی، فوج، ایف سی اور پولیس کی گاڑیاں شہر میں پیٹرولنگ کر رہی تھی، جبکہ شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر سنیپ جیکنگ کا عمل جاری تھا۔ جب میں نے کراچی سے تربت جانے کے لیے سفر شروع کیا تھا تو مجھے سب سے پہلے معمول سے زیادہ ٹریفک اور سیکورٹی چیکنگ کا احساس حب کے قریب ہوا تھا جہاں مال برادر گاڑیوں، آئل ٹینکرز اور کنٹینرز کی ایک بڑی تعداد طویل قطار میں کھڑی دکھائی دی۔ تربت جانے والے راستوں پر بھی سیکورٹی فورسز کے اہلکار بڑی تعداد میں تعینات تھے اور ہر آنے جانے والی گاڑی کو چیک کر رہے تھے۔ صرف مقامی فیملیز کی گاڑیوں سے کچھ نرمی کی جا رہی تھی۔ میں نے تربت پہنچ کر سیکورٹی فورسز کی متعدد گاڑیاں سرحد کی جانب جانے والے راستے پر بھی دیکھی۔ یہاں پہنچ کر جب کچھ لوگوں سے بات کی تو علم ہوا کہ 16 جنوری کو ایران کی جانب سے ہونے والے حملے نے یہاں سب کو حیران کر دیا ہے۔ کیونکہ پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات میں کبھی کشیدگی نہیں دیکھی گئی۔ دونوں ممالک میں دو طرفہ تجارت کے ساتھ ساتھ گیس پائپ لائن، بجلی ٹرانسمیشن سمیت بہت سے منصوبوں پر شراکت داری رہی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان بارڈر مینجمنٹ سے متعلق بھی میکنازم موجود ہے۔ ’دونوں ملک سرحدی علاقوں میں رہنے والوں کا سوچیں‘ تربت کی منڈی میں موجود افراد نے مجھے بتایا کہ اتنے برسوں میں بلوچستان سے متصل ایرانی سرحد پر ہونے والا کوئی بھی واقعہ سرحد تک ہی محدود رہتا ہے۔ لیکن یہ پہلی بار ہوا کہ ناصرف ایران نے پنجگ±ور کے نزدیک گاو¿ں پر حملہ کیا بلکہ اسے باقاعدہ طور پر قبول بھی کیا۔ ایران کی جانب سے پاکستان میں حملہ کیے جانے کے فوراً بعد سرحد کو بند کر دیا گیا تھا جسے ایک روز کی بندش کے بعد کھول تو دیا گیا لیکن سرحد کی بندش سے تربت کے مقامی افراد بہت پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ ایک غیر یقینی ہر شحض کے چہرے پر عیاں ہے کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ ان کا روزگار ہی سرحد پر دو طرفہ تجارت سے جڑا ہے۔ یاد رہے کہ گذشتہ برس مئی میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے پاکستان اور ایران کی مند-پشین سرحد پر بارڈر مارکیٹ اور ایران سے بجلی کی نئی ٹرانسمیشن لائن کے منصوبے کا افتتاح کیا تھا۔ جس کا مقصد ممالک میں تجارت کو فروغ دینا اور ملحقہ علاقوں میں ترقی اور خوشحالی لانا تھا۔ مجھے یہاں منڈی میں موجود افراد نے بتایا کہ جب پاکستان اور ایران نے گذشتہ برس بارڈر مارکیٹ کا افتتاح کیا تھا تو یہاں کے لوگ بھی بہت خوش ہوئے تھے۔ ’میرے خیال میں دونوں ملک سرحدی علاقوں میں رہنے والوں کا سوچیں۔‘ منڈی کے ایک دکاندار نے مجھ سے کہا۔ اس حالیہ کشیدگی کے بعد کی صورتحال پر فکر کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہماری روزی، روٹی یہیں سے آتی ہے۔ پٹرول کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کا سامان بھی آتا ہے۔ بس اب دعا ہے یہ بند نہ ہو۔‘اس وقت مختلف ممالک پاکستان اور ایران کو تعلقات بہتر کرنے کی تلقین کر رہے ہیں۔ جبکہ حالیہ دنوں میں گوادر سے عمان اور خلیجی ممالک کے لیے پروازوں کو منسوخ کیا گیا تھا، اب انھیں بحال کرنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہیں جبکہ دونوں ممالک کے کشیدگی میں کمی لانے کے ساتھ ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ گوادر سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی نے بتایا کہ ’تعلقات کی بحالی کا سن کر جہاں کچھ لوگ بہتر محسوس کررہے ہیں وہیں اب بھی ایک خوف ہے کہ کہیں آنے والے دنوں میں مزید کشیدگی نہ ہوجائے۔‘

ایران کی سکیورٹی فورسز نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صوبہ بلوچستان کے ایک سرحدی گاو¿ں ’سبزکوہ‘ میں رہائشی علاقے کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق جس علاقے کو نشانہ بنایا گیا ہے وہ پنجگور شہر سے اندازاً 90 کلومیٹر دور اور ایران کے سرحد کے قریب واقع ہے۔ پاکستانی دفتر ...

Read More »

سیاسی نظام پر عدم اعتماد یا سوشل میڈیا پر مہم

پاکستان بھر میں ماضی کے برعکس انتخابی گہما گہمی میں کمی کیوں؟ پاکستان میں عام انتخابات کے انعقاد میں صرف 18 دن باقی رہ گئے ہیں لیکن ماضی کے برعکس اس مرتبہ ملک کے سڑکوں، چوراہوں پر جگہ جگہ سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے بینرز اور پوسٹرز کچھ کم لگے دکھائی دے رہے ہیں۔ پاکستان کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا ...

Read More »

سرجانی ٹاﺅن میں غیر قانونی تعمیرات کا سیلاب

ڈائریکٹر آصف رضوی، ڈپٹی ڈائریکٹر عارف زاہدی اور ایس بی آئی ماجد مگسی سرپرست اعلیٰ سندھ ہائیکورٹ میں گزشتہ روز غیر قانونی تعمیرات کے کیس کی سماعت کے دوران سندھ کے کرپٹ ترین سسٹم کی گونج نے سندھ ہائی کورٹ کو بھی ہلا کر رکھ دیا، بلڈر کے وکیل کی جانب سے ایس بی سی اے کے سسٹم کے بارے ...

Read More »

ایڈز کا عالمی دن

کمیونٹیز کی قیادت ایڈز کی روک تھام میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ شایان تمثیل کمیونٹیز کی قیادت ایڈز کی روک تھام میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ یکم دسمبر کو ایڈز کا عالمی دن منایا جاتا ہے اور امسال اس دن کے لیے عنوان ”کمیونٹیز کو قیادت کرنے دیں“ منتخب کیا گیا ہے۔ کراچی میں بھی یکم دسمبر کو اسی عنوان ...

Read More »

خواتین ووٹ کے حق سے محروم کیوں ہیں؟

لوگ خواتین کے گھروں سے باہر نکلنے کو اچھا نہیں سمجھتے۔ کامران سرور لوگ خواتین کے گھروں سے باہر نکلنے کو اچھا نہیں سمجھتے۔ پاکستان کے قبائلی اور پسماندہ علاقوں کی طرح کراچی میں بھی مردوں کی غیرت اور انا کی وجہ سے خواتین ووٹ کے بنیادی حق سے محروم ہیں۔ خواتین کی اس محرومی کے پیچھے کئی عوامل کارفرما ...

Read More »

Russia: Submission to the UN Committee on the Rights of the Child

We write in advance of the 95th session of the Committee on the Rights of the Child (the “Committee”) and its review of Russia. This submission is an update to our 2022 pre-session submission[1] and focuses on the rights to education, information, and freedom of expression in the context of Russia’s war on Ukraine, as well as the forcible transfer ...

Read More »

Is the Palestinian genocide not a Pakistani issue?

This is a narrative war. Media influencers remain unresponsive as ordinary people boycott Israeli-funding products. Sarah Ansari As of November 20th, 13,000 innocent Palestinians have been mercilessly killed by Israeli forces since October 7, 2023. Never have we known an example of where the oppressed can control the fuel, food and water of the oppressor and bomb them day and ...

Read More »

The aftermath of India repealing Kashmir’s special status

While the Supreme Court’s decision may hold legal standing, the socio-political ramifications are undeniable. Sabir Hussain The recent decision by India’s Supreme Court to uphold the revocation of Jammu and Kashmir’s special status has ignited a fresh wave of discussions, not only about the region’s autonomy but also about the role of the judiciary and the broader implications for the ...

Read More »

“Schools are Failing Boys Too”

The Taliban’s Impact on Boys’ Education in Afghanistan The Taliban in Afghanistan have been globally condemned for banning girls and women from secondary school and higher education, but there has been less attention to the ways in which they have also inflicted deep harm on boys’ education in the country. Human Rights Watch interviewed boys and parents of boys across ...

Read More »

10 Good News Stories for Kids in 2023

Grim stories of conflict, abuse, and deprivation seem to confront us every day. That’s why at year’s end we like to highlight the progress made for children. Here are 10 good news stories for kids in 2023: For the first time, Rohingya children of all ages in refugee camps in Bangladesh were able to receive a formal education. A record ...

Read More »

Most of Gaza’s Population Remains Displaced and in Harm’s Way

On October 13, Israeli authorities ordered more than a million people in northern Gaza to evacuate their homes. Two months later, almost 1.9 million people – 85 percent of Gaza’s population – are displaced, nearly half crammed inside Rafah, the enclave’s southernmost governorate with a prewar population of 280,000. People have told me it is almost impossible to walk through ...

Read More »

Top Human Rights News of 2023 The Most-Read Stories of the Year

Since the Hamas-led attacks in southern Israel on October 7 and the Israeli military’s ensuing bombardment of the Gaza Strip, Human Rights Watch has analyzed evidence to document and report on serious abuses by Israeli forces and Palestinian armed groups. Throughout the year, we covered many topics from around the world. From a blockbuster report on Saudi border killings to ...

Read More »

آن لائن مواد تخلیق کر کے لوگ کیسے پیسہ کماتے ہیں اور کیا اس پیشے کو بطور کریئر چنا جا سکتا ہے؟

ملازمتوں اور کاروبار کے ذریعے پیسے کمانے کے روایتی طریقوں کے علاوہ موجودہ دور میں بہت سے ایسے نت نئے طریقے بھی سامنے آ رہے ہیں جو کمائی کے روایتی طریقوں سے کافی مختلف ہیں۔ سوشل میڈیا کے اس دور میں بہت سے انفلوئنسرز اور مواد تخلیق کرنے والے (کانٹینٹ کریئیٹر) ہیں جو سوشل میڈیا کے ذریعے بھاری رقوم کماتے ...

Read More »

طلبا اور ملکی مسائل

ضیا الرحمٰن ضیا چند روز قبل ایک اہم شخصیت کے خطاب کی خبر نظر سے گزری، جس میں انھوں نے کہا ہے تعلیم آپشن نہیں ضرورت ہے، طلبا ملکی مسائل کا حل تلاش کریں۔ ان کا پہلا جملہ تو بالکل درست ہے کہ تعلیم ضرورت ہے لیکن دوسرے جملے پر مجھے حیرت ہوئی کہ کیا انھیں اپنے ملک کے تعلیمی ...

Read More »