لوٹی گئی دولت واپس لی جائے

دنیا بھر میں پاکستان شاید وہ واحد ملک ہے، جہاں حکمران اور اشرافیہ خوش حال و مال دار اور عوام انتہائی بدحال و غریب ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ افسر شاہی، یعنی بیورو کریسی نے قیام پاکستان سے ہی ایسی پالیسیاں اور طریقہ کار اختیار کیا، جس کے تحت سارے وسائل، مراعات اور دولت کا ارتکاز ان کی طرف ہونے لگا اور یہ سب کچھ عوام کی پہنچ سے اتنا ہی دور رہا، جتنا زمین سے آسمان کا فاصلہ ہو سکتا ہے۔ چنانچہ اس فارمولے کے تحت یوٹیلیٹی بل اور ٹیکس عوام بھرتے رہے اور عیاشیاں حکمران اور بیورو کریسی کرتی رہی۔ مالیاتی اداروں سے عوام کی فلاح و بہبود کے نام پر کروڑوں، اربوں روپے کے قرض حکمران لیتے رہے اور اس کی ادائیگی کے لئے عوام پر نت نئے ٹیکس لگانے کی حکمت عملی اپنائی گئی۔ ستم بالائے ستم یہ کہ مالیاتی اداروں سے عوام کے نام پر لئےجانے والے بھاری بھرکم قرضوں کی رقوم عوام کے بجائے اپنی عیاشیوں پر خرچ کی گئیں، مگر ان رقوم کے عوض پاکستان کے بچے بچے کو قرض میں جکڑ دیا گیا۔
اب وقت آگیا ہے کہ عوام اس ظلم و جبر کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں، ورنہ پھر بزدلوں کی طرح زندگی بسر کرتے رہیں یا پھر ساری پریشانیوں سے نجات کا آسان حل “خودکشی” کرتے رہیں۔ خودکشی کا سیدھا سیدھا مطلب حرام موت مرنا ہے، جبکہ حرام موت کو گلے لگانے سے کہیں اچھا یہ ہے کہ بندہ ظلم کے خلاف اٹھ کھڑا ہو۔ جن کے پاس ظلم کو روکنے کی طاقت اور اختیار ہے، وہ ظلم کے آگے روک لگانے کے لئے تیار نہیں ہیں، جیسے نائجیریا کی فوج نے حکومت پر قبضہ کر کے چور اور ڈاکو سیاست دانوں کو لائن میں کھڑا کر دیا اور نائجیریا کے وزیر خزانہ سے کہا کہ 48 گھنٹے کے اندر ملک کی لوٹی ہوئی دولت نکالو، ورنہ تمہیں فائرنگ اسکواڈ کے آگے کھڑا کر دیا جائے گا۔ چنانچہ ساری لوٹی ہوئی دولت حرام خور وزیروں اور سیاست دانوں کے پیٹوں سے باہر آگئی۔ یہی فارمولا پاکستان میں بھی آزمانے کی اشد اور فوری ضرورت ہے، اس کے بغیر اس ملک کے مسائل حل ہونے والے نہیں ہیں۔
یہ ظلم نہیں تو اور کیا ہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق آٹا اسکیم میں 18ارب روپے، موٹروے میں 32 ارب روپے اور سیلاب متاثرین کی امداد میں 48 ارب روپے کی کرپشن میں نیب شہباز شریف سے تحقیقات کرے گا۔ انتہائی افسوس ناک اور شرم ناک بات ہے کہ سابق پی ڈی ایم حکمرانوں نے ڈوبتے ہوۓ ملک کو بھی نہیں چھوڑا۔ نیب تحقیقات تو کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، مگر ہو گا یہی کہ شہباز کو پیچھے کر کے نواز شریف اور ان کی لاڈلی بیٹی مریم نواز کو جگہ دی جاے گی۔ اسٹیبلشمنٹ وہی کرے گی، جس کے لئے پی ڈی ایم سے گٹھ جوڑ کیا گیا تھا۔ ایک لمبے عرصے بعد جب عوام سمجھیں گے کہ اسٹیبلشمنٹ نے پی ڈی ایم کا اور کچھ لوگوں کا احتساب کر لیا تو پھر عوام عمران خان کو بھول چکے ہوں گے اور نواز شریف اور زرداری نئے نعرے سے آ جائیں گے کہ ہم دونوں جماعتوں نے اپنے ہی کرپٹ لوگوں کو پکڑوا کر سزا دلوائی ہے، لہٰذا ہم نے سیاست کے بجائے ریاست بچائی اور اب ہمیں ووٹ دو۔ اس وقت تک یا عمران خان قید میں ہی ہو گا یا بےیارومددگار ہو گا یا عین ممکن ہے کہ جان سے مار دیا جائے اور ظاہر یہی کیا جائے کہ جیل میں طبعی موت مرا ہے اور ڈاکٹر میڈیکل ایگزامینیشن رپورٹ میں لکھے گا، اچانک ہارٹ اٹیک۔ اور یوں اگلے کئی برس تک وہی مافیا اس ملک پر راج کرے گا، جو اب تک اسے نوچتا کھسوٹتا آیا ہے۔ باوثوق ذرائع کا یہ دعویٰ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے اصل میں شہباز شریف کو یہ پیغام دیا ہے کہ خبردار اگر الیکشن کروانے کی رٹ لگائی یا آرمی والوں کے خلاف پہلے کی طرح بولو گے تو ہم تمہیں نئے کرپشن کیسز میں رگڑ دیں گے۔ اطلاعات کے مطابق اسحاق ڈار کرپشن کیسز سے بچنے کے لئے ہی ملک سے فرار ہوئے ہیں اور شہباز شریف بھی اپنی اور بیوی کی بیماری کے بہانے لندن بھاگ گئے ہیں۔ کہنے والے جب ہی تو کہہ رہے ہیں کہ یہ ٹولہ محض حکومت کرنے کے لئے پاکستان آیا تھا، چنانچہ حکومت کی مدت پوری ہوتے ہی اپنے “وطن” واپس لوٹ گیا۔