سرجانی ٹاﺅن میں غیر قانونی تعمیرات کا سیلاب

ڈائریکٹر آصف رضوی، ڈپٹی ڈائریکٹر عارف زاہدی اور ایس بی آئی ماجد مگسی سرپرست اعلیٰ

سندھ ہائیکورٹ میں گزشتہ روز غیر قانونی تعمیرات کے کیس کی سماعت کے دوران سندھ کے کرپٹ ترین سسٹم کی گونج نے سندھ ہائی کورٹ کو بھی ہلا کر رکھ دیا، بلڈر کے وکیل کی جانب سے ایس بی سی اے کے سسٹم کے بارے میں عدالت کو بتایا گیا، جب تعمیرات جاری تھی تو ایس بی سی اے کے بندوں نے غیرقانونی تعمیرات روکنے کے بجائے کہا پیسہ دے دو، کہا گیا پیسہ دے دو سسٹم پیسہ مانگ رہا ہے، جس پر جسٹس ندیم اختر نے کہا کہ آپ کو معلوم عدالت میں کیا بول رہے ہیں؟ بلڈر نے وکیل نے کہا کہ سندھ جو سسٹم چل رہا ہے وہ بتا رہا ہے کہ غیر قانونی قانونی تعمیرات کے دوران پیسہ مانگا جاتا ہے، جس پر سندھ ہائیکورٹ نے ایس بی سی اے افسران اور وکلا پر برہم ہوتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ ایس بی سی اے صوبے کا کرپٹ ترین ادارہ بن گیا ہے، جسٹس ندہم اختر نے کہا کہ بلڈرز، مافیاز اور ایس بی سی اے کا گٹھ جوڑ ہے، غیر قانونی تعمیرات ہونے ہی کیوں دی جاتی ہے؟ پہلے شہر میں غیر قانونی تعمیرات ہونے دی جاتی توڑنے کی باری آئے تو ہاتھ کھڑے کردیتے ہیں، جسٹس ندیم اختر نے آج ہی بلڈر اور ایس بی سی اے افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ جس ایس بی سی اے کے بندے نے پیسے لیے ہیں اس کے خلاف بھی مقدمہ درج کرائیں، عدالت نے مزید استفسار کیا کہ جب بلڈنگ کا نقشہ منظور نہیں ہوا تو توڑی کیوں نہیں؟ عدالت میں موجود عامر کمال جعفری ڈائریکٹر ایس بی سی اے سینٹرل نے کہا کہ عمارت توڑے کے لیے جاتے ہیں تو مذاحمت ہوتی ہے، جسٹس ندیم اختر نے سوال کیا کہ جب مزاحمت ہوتی ہے تو پھر کیا کرتے ہیں؟ عامر کمال نے سوال گندم اور جواب چنا کے مصداق کہا کہ ہم نے مکینوں کو عمارت خالی کرنے کا نوٹس دے دیا ہے، جسٹس ندیم اختر نے برہم ہوتے ہوئے کہا کہ ہر کیس میں نوٹس دے کر آپ لوگ سو جاتے ہیں؟ عامر کمال جعفری نے عذر پیش کیا کہ ہر افسر کے پاس 70،80 کیسز ہیں، جسٹس ندیم اختر نے پوچھا کہ کیس عدالت میں آئے کیوں ہیں؟ ایس بی سی اے کی نالائقی کی وجہ سے شہر کنکریٹ کا جنگل بن گیا ہے، ایس بی سی اے میں جو لوگ بیٹھے ہیں وہ خود نہیں چاہتے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی ہو، عدالت نے ناظم آباد سی ون 4/9 میں غیر قانونی فلور مسمار کرکے 15 جنوری کو رپورٹ طلب کرلی-
غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے آج کل سندھ ہائی کورٹ کا ڈبل بنچ جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں ایس بی سی اے کے کرپٹ افسران اور بلڈرز کے خلاف زبردست احکامات دے رہا ہے تو دوسری طرف ڈسٹرکٹ ویسٹ میں علاقے سرجانی ٹاو¿ن، گڈاپ ٹاو¿ن، منگھوپیر اور اورنگی ٹاو¿ن غیر قانونی تعمیرات میں آئے دن اسٹاک ایکس چینج کا بھی ریکارڈ توڑنے میں لگے ہوئے ہیں- روزنامہ ارض نیوز کو موصول ایک سروے کے مطابق صرف سرجانی ٹاو¿ن میں اس وقت 200 سے زائد غیرقانونی تعمیرات ہو رہی ہیں جس میں 80 سے زائد کمرشل پلاٹوں پر غیرقانونی منازل سمیت تعمیرات خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے اور جس ادارے کا کام دراصل غیرقانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کرنا اور تعمیرات کو قواعد و ضوابط میں لانا ہے وہ ہی اس وقت غیرقانونی تعمیرات کا سب سے بڑا سرپرست اور سہولت کار بنا ہوا ہے-
ارض نیوز کے سروے کے مطابق اس وقت صرف سرجانی ٹاو¿ن میں دس ارب سے زائد مالیت کی غیرقانونی تعمیرات پر کام ہو رہا ہے جبکہ ڈسٹرکٹ ویسٹ میں مزید علاقہ جس میں گلشن معمار، اسکیم 45، تیسر ٹاو¿ن، منگھوپیر اور اورنگی ٹاو¿ن میں بھی سیکڑوں کی تعداد میں غیرقانونی تعمیرات اپنے جوبن پر ہیں اور یہ غیرقانونی تعمیرات دراصل ڈسٹرکٹ ویسٹ کے افسران یعنی ڈائریکٹر آصف رضوی، ڈپٹی ڈائریکٹر عارف زاہدی اور ایس بی ماجد کی زیرنگرانی سسٹم کے تحت جاری ہیں اور اس ٹرائیکا کو اس کے عوض کروڑوں روپے ماہانہ کی آمدنی ہو رہی ہے جس میں مبینہ طور پر ڈی جی ایس بی سی اے سے لے کر سسٹم کا ہر بندہ نوٹوں سے اشنان کر رہا ہے-
ارض نیوز کو موصول سرجانی ٹاو¿ن میں ہونے والی کمرشل پلاٹوں پر تعمیرات کی تفصیل کچھ اس طرح ہے
یہاں تمام پلاٹوں کے ایڈریس اور وائلیشن لکھ دیں
ارض نیوز کو معلوم ہوا ہے کہ گڈاپ ٹاو¿ن میں غیر قانونی تعمیرات کے ماسٹر مائنڈ ڈائریکٹر آصف رضوی، ڈپٹی ڈائریکٹر عارف زاہدی اور ایس بی آئی ماجد کے خلاف 64 کمرشل پلاٹوں پر ہونے والی غیرقانونی تعمیرات اور اضافی منزلوں کی اجازت دینے پر تعمیراتی قانون کے ماہر ندیم احمد جمال ایڈوکیٹ نے مکمل تفصیلات اور تصاویر پر مشتمل کمپلینٹ جمع کرا دی ہے، 9 صفحہ پر مشتمل اس کمپلینٹ میں صرف سرجانی ٹاو¿ن میں ہونے والی کمرشل تعمیرات کو بے نقاب کیا ہے اور تعمیراتی قوانین کے مطابق اس میں ہونے والی خلاف ورزیوں کی بھرپور نشاندہی کی ہے،
اس حوالے سے ارض نیوز نے تعمیراتی قانون کے ماہر ندیم احمد جمال ایڈوکیٹ سے رابطہ کر کے تفصیلات معلوم کیں تو انہوں نے اینٹی کرپشن میں جمع کرائی گئی فہرست کی کاپی بھی فراہم کی اور بتایا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا عملہ پیپلز پارٹی کی حکومت میں قائم سسٹم کو ابھی تک برقرار رکھا ہوا ہے صرف چہرے تبدیل ہوئے ہیں لیکن سسٹم کے نام پر غیرقانونی عمارات کی تعمیرات سے کروڑوں اور اربوں روپے جمع کرنے کا سلسلہ بالکل اسی طرح جاری ہے
اینٹی کرپشن میں جمع کرائی گئی اپنی درخواست کے حوالے سے ندیم احمد جمال ایڈوکیٹ نے بتایا کہ اینٹی کرپشن اسٹبلشمینٹ سندھ کے کرپٹ حکام و اہلکاروں کے خلاف انکوائری کرنے کا مجاز ہے، انہوں نے کہا کہ Sindh Enquiries & Anti-Corruption Establishment Act-1992 & Rules-1993 میں یہ بات صراحت سے بتا دی گئی ہے- انہوں نے اس سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے ایک فیصلہ جو سی پی نمبر D-6163 میں جسٹس اقبال کلہوڑو پر مشتمل ڈویڑن بنچ نے دیا اس کا حوالہ بھی دیا کہ جس میں جمشید ٹاو¿ن کے ایس بی سی اے افسران اینٹی کرپشن کی انکوائری سے بچنے کے لیے عدالت گئے لیکن عدالت نے ان کی استدعا کو مسترد کر دیا اور ان کے خلاف انکوائری کے حوالے سے حکم امتناع دینے سے انکار کر دیا-
ندیم احمد جمال ایڈوکیٹ نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ ویسٹ میں انہوں نے 64 کمرشل پلاٹوں پر ہونے والی غیرقانونی تعمیرات کے خلاف تصاویر اور تعمیراتی خلاف ورزیوں پر مبنی شواہد کے ساتھ اپنی درخواست جمع کرائی ہے اور اس درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ان افسران کے خلاف غیرقانونی تعمیرات کی سرپرستی اور اربوں روپے مالیت کی غیرقانونی جائیداد تعمیر کرانے پر ان کے خلاف اینٹی کرپشن اسٹبلشمینٹ کے قواعد و ضوابط جیسے Sindh Enquiries & Anti-Corruption Establishment Act-1992 & Rules-1993 کی سیکشن 9 کے مطابق وہ مذکورہ کرپٹ افسران کو طلب کرکے دی گئی شکایت کے حوالے سے متعلقہ پلاٹوں کے نقشے اور دیگر کاغذات منگوا کر کیس کی جائزہ رپورٹ بنانے کا پابند ہیں اور اگر متعلقہ سرکاری افسران اس بارے میں قابل توجیہہ ریکارڈ پیش نہ کرسکیں اور شکایت میں درج الزامات کا موثر جواب نہ دے سکیں تو یہ اوپن انکوائری ان کے خلاف ایف آئی آر اور بعدازاں گرفتاری کا موجب بھی بنے گی-
ندیم احمد جمال ایڈوکیٹ نے مزید بتایا کہ اگر ان ثبوتوں کے باوجود اینٹی کرپشن اپنے فرائض کی بجاآوری میں ناکام ہو جاتی ہے تو ان کے خلاف اینٹی کرپشن کورٹ میں دفعہ 200 سی آر پی سی کے تحت درخواست دائر کر کے اینٹی کرپشن حکام سمیت مدعا علیہ کرپٹ افسران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا جہاں انصاف خود اپنا راستہ بنائے گا