یوم استحصال کشمیر؛ کب تک صرف دن منائے جائیں گے؟ پاکستان کا اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل پر زور

ارباز خان
بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدام کو 4 برس مکمل ہونے پر ملک بھر میں یوم استحصال کشمیر منایا گیا۔
اس موقع پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور مسلح افواج کے سربراہان نے کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے خصوصی پیغامات جاری کیے ہیں۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ کشمیری بھارت کے غیرقانونی اور غاصبانہ تسلط کے خلاف لازوال قربانیاں دے رہے ہیں، پاکستان اپنے بھائیوں اور بہنوں کی آواز بنتا رہے گا اور ان کے جائز حقوق کے حصول کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر یقین ہے کہ اقوام ِمتحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازع جموں و کشمیر کے پرامن حل کے ذریعے ہی جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام ممکن ہے۔خصوصی پیغام میں صدر مملکت نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو بھارت نے غیر قانونی طور پر بھارتی زیرِ تسلط جموں و کشمیر میں اپنی غیر قانونی اور یکطرفہ کارروائیوں کا آغاز کیا، ان کاروائیوں کا مقصد کشمیری عوام کو بے اختیار کرنا، حق رائے دہی سے محروم کرنا اور ان کی اپنی ہی سرزمین سے بے دخل کرنا ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ یہ اقدامات متنازع علاقے پر مستقل طور پر قبضہ کرنے اور اس کے خاص کشمیری کردار کو مٹانے کے لیے کیے گئے تھے، آج بھارت دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہا ہے کہ جموں و کشمیر اس کی سرزمین کا ایک غیرمتنازع حصہ ہے، تاہم یہ بھارت ہی تھا جو جموں و کشمیر کے مسئلے کو سلامتی کونسل میں لے کر گیا اور وہاں جموں و کشمیر کی متنازع حیثیت کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کے حتمی مستقبل کا فیصلہ اقوام متحدہ کے زیرِ سایہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے کرنے کا فیصلہ کیا گیا، کشمیری عوام کے ناقابل تسخیر عزم اور حوصلے کی بدولت وہ دہشت زدہ کرنے اور محکوم بنانے کی ہر بھارتی کوشش کا مقابلہ کررہے ہیں، بھارت کے تمام تر ظالمانہ ہتھکنڈے کشمیریوں کی آزادی کی تڑپ کو نہیں بجھا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت گزشتہ 75 برسوں سے مختلف ہتھکنڈوں اور سازشوں سے کشمیری عوام کے حقوق اور امنگوں کو پامال کر رہا ہے، تاہم 5 اگست 2019 سے مقبوضہ جموں و کشمیر کو ایک کھلی جیل میں بدل دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا کشمیری عوام کے حقوق سے مسلسل انکار ایک غلط اور غیر قانونی عمل ہے، سفارتی دوغلا پن یا بھارتی ریاستی دہشت گردی اس حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتی، بھارت کشمیری عوام کو ان کا جائز حق خودارادیت دے کر سلامتی کونسل کی جانب اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے یومِ استحصال کشمیر پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ آج بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر منسوخ کئے 4 سال گزر چکے ہیں، اس وقت سے لے کر اب تک بھارت نے کشمیری عوام کو دبانے کے لیے طاقت اور تشدد کے وحشیانہ استعمال کا سہارا لیا ہے، بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازع حیثیت کو تبدیل کرنے کے لیے اقدامات کا ایک سلسلہ بھی شروع کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو کمزور کرنے کے لیے کشمیری آبادی میں تبدیلیاں لانے کی کوشش کی ہے، بھارت کے حالیہ اقدامات کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی کو حق رائے دہی سے محروم کرنے کے مذموم بھارتی عزائم کی نشاندہی کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے بھارتی حکام نے انتخابی حلقوں کی منتخب حد بندی کی ہے، لاکھوں غیر کشمیریوں کو جعلی ڈومیسائل جاری کیے ہیں اور موجودہ ووٹر فہرستوں میں ردوبدل کے لیے لاکھوں عارضی رہائشیوں کو بھی شامل کیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ یہ تمام اقدامات کشمیر کی آبادی اور سیاسی منظر نامے کو تبدیل کرنے کی سوچی سمجھی بھارتی حکمت عملی کے جزو ہیں، پاکستان ایسے تمام یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو یکسر مسترد کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر پر وحشیانہ قبضہ نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ بنیادی انسانی حقوق کے عالمی سطح پر تسلیم شدہ اصولوں کی بھی تضحیک ہے، بھارت کشمیر میں ظلم و ستم جاری رکھے ہوئے ہے، اس مسئلے پر عالمی برادری کو مزید خاموش نہیں رہنا چاہیے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت 7 دہائیوں سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی عوام پر قابض ہے اور اس عرصے میں فوجی محاصرے اور میڈیا بلیک آوٹ کے 4 سال بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان تمام عوامل کے باوجود بھارت بہادر کشمیری عوام کو خاموش کرانے میں ناکام رہا ہے اور کشمیریوں کی آزادی کے لیے منصفانہ جدوجہد مزید تیز ہو گئی ہے اور یکے بعد دیگرے بے گناہ کشمیریوں کی 3 نسلیں آزادی کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکی ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے باوجود آج بھی کشمیری عوام بھارتی قابض افواج کے بڑھتے ہوئے جبر کا مقابلہ کر رہے ہیں، پاکستان ان بہادر کشمیری مردوں اور خواتین کو سلام پیش کرتا ہے اور انہیں بھارتی تسلط سے آزادی کے کی جدوجہد میں اپنی مسلسل حمایت کا یقین دلاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیری عوام، عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے ساتھ اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے، یہ ناکامی بھارت کے ایک ذمہ دار رکن ریاست کے طور پر مو?قف کو سوالیہ نشان بناتی ہے، بھارت کا کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے سے انکار اس پورے خطے کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کی آزادی کی جدوجہد کے جائز اور منصفانہ مقصد کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا، یہ پاکستان کا اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں سے وعدہ ہے کہ ہم ان کی آواز ہر فورم پر اس وقت تک لے کر جائیں گے جب تک عالمی برادری اس مسئلہ پر ایکشن نہیں لیتی۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ بھارت پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور مقبوضہ جموں و کشمیر پر 5 اگست 2019 سے اب تک یکطرفہ اور غیر قانونی قبضہ ختم کرنے کے لیے زور دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا کے لوگ امن اور استحکام کے خواہاں ہیں اور یہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بامعنی مشاورت اور بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہو سکتا ہے، دونوں ممالک کے مابین اس گفتگو میں جموں و کشمیر کے تنازع سمیت دیگر مسائل پر بات چیت شامل ہے۔
جنوبی ایشیا میں دیرپا امن مسئلہ کشمیر کے حل پر منحصر ہے، بلاول بھٹو
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بند کرنے کا مطالبہ کرے۔
یوم استحصال کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں انہوں نے 5 اگست 2019 کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو کالعدم قرار دینے، سخت قوانین کی منسوخی اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر میں فریق کی حیثیت سے پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق آزاد اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول تک ہماری مضبوط اور ثابت قدم اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رہے گی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے، تاہم اچھے تعلقات تنازعات سے انکار کے ذریعے نہیں بلکہ صرف تنازعات کے حل کے ذریعے حاصل کیے جا سکتے ہیں، جنوبی ایشیا میں دیرپا امن جموں و کشمیر کے تنازع کے حل پر منحصر ہے۔
یہ دن اقوام عالم کےلیے یاد دہانی ہے کہ آج بھی کشمیر کو آزادی میسر نہیں۔ کشمیر کے لالہ زار اپنی قدرتی سرخیاں کھو رہے اور شہداءکے خون سے لال ہورہے ہیں۔ لیکن سوچنے کی بات ہے کہ برسوں سے جاری بھارت کے ظلم و بربریت کے خلاف کئی دن منانے کے باوجود کیا مثبت نتائج سامنے آئے؟ کیا کشمیری مسلمانوں کو ایک دن بھی چین کا نصیب ہوسکا؟
بھارت کا مسلمانوں اور خاص طور پر کشمیری مسلمانوں پر ظلم و ستم کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ مظلوم کشمیری ظالم کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ مودی کی قیادت میں بھارت نے انتہاپسندی کا ایک نیا رخ اختیار کرلیا ہے، بھارت میں صرف مسلمان ہی نہیں، دیگر مذاہب کے پیروکار، یہاں تک کہ نچلی ذات کے ہندو بھی ناروا سلوک کا سامنا کررہے ہیں۔ ایسا نہیں کہ دنیا بھارت میں جاری مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ناواقف ہو، لیکن عالمی سیاست اور مفاد پرستی کی عینک عالمی طاقتوں کو چشم پوشی پر مجبور کررہی ہے۔
بھارتی وزیراعظم مودی کی انتہاپسند ہندوتوا سوچ سے پوری دنیا واقف ہے۔ اس سوچ کے تدارک کےلیے بھارت کو بے نقاب کرنا اور زیادہ ضروری ہوگیا ہے کیونکہ یہ سوچ صرف بھارتی یا کشمیری مسلمانوں کےلیے ہی نہیں بلکہ پورے خطے کے امن و سلامتی کےلیے خطرہ بن چکی ہے۔ بھارت میں انسانیت سسک رہی ہے لیکن اقوام متحدہ اور نام نہاد سپر پاورز بھارتی مظالم سے آنکھیں پھیرے ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے فورم پر موجود مسئلہ کشمیر تاحال حل طلب ہے۔ گو کہ کشمیریوں پر ظلم و ستم گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہے، لیکن آرٹیکل 370 اور 35 اے کے منسوخ ہونے کے بعد سے صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے۔ 5 اگست 2019 کوکشمیریوں پر ظلم کا ایک نیا دور شروع ہوا۔ آج اس سانحے کو بھی چار سال بیت چکے ہیں۔ بھارت آرٹیکل 370 اور شق 35 A کے خاتمے کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کے کروڑوں مسلمانوں کی شناخت ختم کرکے اس کو ہندوستان کا حصہ بنانا چاہتا تھا۔ بھارت نے اپنے مظالم ڈھانے کےلیے کرفیو نافذ کیا اور لاک ڈاو¿ن کرتے ہوئے کشمیری بچوں، بزرگوں، خواتین اور نوجوانوں کا استحصال کیا۔
کشمیری اپنے ہی گھروں میں قیدیوں کی سی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ بھارت جبراً کشمیر پر تسلط چاہتا ہے لیکن کشمیری اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا چاہتے ہیں۔ وہ بھارت کے قبضہ سے اپنی وادی کی رہائی چاہتے ہیں، جس کی پاداش میں وہ دنیا کی سب سے بڑی جیل میں زندگی گزار رہے ہیں۔
کشمیریوں کے اس لاک ڈاو¿ن سے دنیا اچھی طرح واقف ہے۔ پاکستان نے بھی اس کے خلاف بہت آواز بلند کی۔ عالمی برادری کو پکارا، کشمیریوں کی حالت زار کی طرف توجہ دلائی۔ میڈیا اور دیگر ذرایع سے بھی عالمی برادری تک کشمیریوں کے خلاف انسانیت سوز بھارتی رویے کی خبریں پہنچتی رہیں، یہاں تک کہ خود بھارت کے اندر سے اس لاک ڈاو¿ن کے خلاف آوازیں بلند ہوئیں لیکن دنیا کے تمام طاقت ور ممالک بھارت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں وغیرہ سبھی اس جانب سے نظریں چرائے ہوئے ہیں۔ کبھی کبھار کوئی رسمی سا بیان دے دیتے ہیں، جس سے بھارت کو کوئی فرق نہیں پڑنے والا۔
جہاں بھارتی سامراج کے ظلم نے آگ بھڑکائے رکھی، وہیں کشمیری عوام کا جذبہ بھی دکھائی دے رہا ہے۔ وہ ہمت اور بہادری کے نشان، آج کشمیر کا ہر گھر محاذ جنگ کی کیفیت میں، ہر گلی میدان جنگ ہے۔ کشمیر کا ہر گھر شہیدوں کے خون سے روشن ہورہا ہے۔ کشمیری عوام بغیر کسی بیرونی مدد کے اپنی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ان کے ارادے عظیم ہیں اور ان کے حوصلے بلند ہیں۔ وہ اپنے ہی خون میں ڈوب رہے ہیں اور کشمیر کی آزادی کا جھنڈا لہرا رہے ہیں۔ اگرچہ بھارتی قاتل طاقتیں کشمیر پر اپنے خونی پنجے گاڑ رہی ہیں، لیکن آزادی کشمیر کے ہر سانس سے ”کشمیر بنے گا پاکستان“ کی آوازیں بلند ہورہی ہیں۔
کشمیری عوام کےلیے صدیوں سے ہر لمحہ بھاری ہے۔ ہزاروں فوجی اہلکار ہر وقت سڑکوں پر گشت کرتے ہیں اور علاقے میں کسی احتجاج یا اجتماع کی صورت میں فوری کارروائی کرتے ہیں۔ یہ عمل کیا ہے؟ نہتے کشمیریوں کو خون میں نہلایا جاتا ہے، حوا زادیوں کی معصومیت کو پاو¿ں تلے روند دیا جاتا ہے، کشمیروں کو قید کی سختیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان پر آتش فشاں کی بارش کی جاتی ہے۔ وہاں قائم کیے گئے عقوبت خانے مظالم کو شرما رہے ہیں، جانداروں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، ان کے ہاتھ ہتھوڑوں سے توڑے جاتے ہیں، ناخن نکالے جاتے ہیں، اور ان کے سر اور داڑھی کے بال نوچ لیے جاتے ہیں۔
آج پاکستان کے ہر میڈیا پر ”یوم استحصال کشمیر“ کا چرچا ہوگا۔ روایتی بیانات بھی جاری کیے جائیں گے۔ لیکن آخر کب تک؟ کب تک صرف بیان بازی سے کام لیا جائے گا، کب تک روایتی مذمت کا سلسلہ جاری رہے گا؟ آخر کشمیر کے مسلمان بھارتی مظالم سے کب نجات حاصل کرپائیں گے؟ مسئلہ کشمیر کے حل کےلیے ہمیں پوری طرح متحرک اور فعال ہونے کی ضرورت ہے۔ صرف دن منانے کے بجائے اب عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات علاقائی سلامتی کیلئے مستقل خطرہ ہیں، آئی ایس پی آر
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، سروسز چیفس اور پاکستان کی مسلح افواج نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد میں مقبوضہ کشمیر کے بہادر عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں مسلسل فوجی لاک ڈاو¿ن، آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے لیے غیر قانونی اقدامات اور انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیاں عالمی قوانین کے صریح منافی ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس طرح کے اقدامات کے ذریعے بھارتی حکومت کی جنگجوانہ بیان بازی اور دشمنانہ اقدامات مقبوضہ کشمیر میں انسانی بحران جاری رکھے ہوئے ہیں اور علاقائی سلامتی کے لیے ایک مستقل خطرہ ہیں۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ خطے میں پائیدار امن و استحکام کے لیے مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ناگزیر ہے۔
بیان میں کہا گیاکہ پاکستان کی مسلح افواج مقبوضہ کشمیر کے شہدا کو ان کی عظیم قربانیوں پر زبردست خراج تحسین پیش کرتی ہے اور ظلم اور غیر قانونی تسلط کے خلاف ان کی منصفانہ جدوجہد میں کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور انسانی ہمدردی کی فراہمی کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتی ہے۔
واضح رہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو ایک ریاست کے بجائے 2 وفاقی اکائیوں میں تقسیم کیا تھا اور اس کے بعد وادی میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے غیر مقامی افراد کو زمین خریدنے کی اجازت دی گئی تھی۔
﴾﴿